حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گذشتہ شب مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے حوزہ علمیہ آیت اللہ یثربی کے استاد حجۃ الاسلام مجید زجاجی نے اس آیت مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے: " وَالَّذِینَ جَاهَدُوا فِینَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا ... اور جو لوگ ہمارے حق میں جہاد اور کوشش کرتے ہیں تو ہم یقینا انہیں اپنی (معرفت) راہیں دکھا دیتے ہیں...کہا:ہدایت الٰہی کی شرط یہ ہے کہ خدا کے لیے خلوص نیت سے کام کیا جائے، ہر وہ شخص جو کسی بھی اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے لئے کام کرتا ہے ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ اسے ہدایت کاراستہ دکھاتا ہے۔
انہوں کہا کہ اللہ تعالی کا یہ وعدے زندگی کے تمام مراحل اور امور جیسے شادی، کام اور دوسرے امور کو شامل کرتا ہے، اگر ہماری نیت اور قصد خدا کے علاوہ کسی اور کے لئے ہے تو ہم اپنے سلسلے میں اللہ کےاس وعدے کے متحقق ہونے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔
حوزہ علمیہ کے استاد نے انسان کے آزاد خلق ہونے کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا: یہ آزادی صرف دین کو انتخاب کرنے میں ہے، لیکن انتخاب کرنے کے بعد رسم بندگی کو ادا کرنا ضروری ہے۔
استاد مجید زجانی نے لوگوں کے درمیان ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کے بھیجنے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: نبوت کا سلسلہ پیغمبر اکرم (ص) کے مبعوث ہونے کے ساتھ ہی بند ہوگیا لیکن خدا نے اپنے ۱۲ اماموں کے ذریعہ انسان کی رہنمائی کا ذریعہ جاری رکھا ہے۔
پیغمبر اکرم (ص) کی وفات کے بعد سماجی اور سیاسی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بعض بدعتوں کے ظہور کی جانب اشارہ کیا اور کہا: یہ انحرافات یزید کے زمانے میں اپنے عروج پر پہنچ گئے اور اصول دین خطرے میں پڑ گیا تھا۔قرآن کریم کے ظاہری معنی کو کافی سمجھنا اور پیغمبر اکرم (ص) کی روایات اور احکام کو نظر انداز کرنا ان بدعتوں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کا کام زمینی نہیں تھا، بلکہ آسمانی تھا، کہا: اگر امام حسین علیہ السلام کا قیام نہ ہوتا تو اسلام کا کوئی نام و نشان باقی نہ رہتا۔ ہم یقیناً آج اور ہمیشہ سے ہی شہداء کے قیام کے مرہون منت ہیں۔